آیت 12
 

وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَکَّلَ عَلَی اللّٰہِ وَ قَدۡ ہَدٰىنَا سُبُلَنَا ؕ وَ لَنَصۡبِرَنَّ عَلٰی مَاۤ اٰذَیۡتُمُوۡنَا ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُتَوَکِّلُوۡنَ﴿٪۱۲﴾

۱۲۔ اور ہم اللہ پر توکل کیوں نہ کریں جب کہ اس نے ہمارے راستے ہمیں دکھا دیے ہیں، (منکرو) جو اذیتیں تم ہمیں دے رہے ہو اس پر ہم ضرور صبر کریں گے اور توکل کرنے والوں کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَکَّلَ: ہم توکل اور بھروسہ اس ذات پر کیوں نہ کریں جس نے ہم کو حق کا راستہ دکھایا ہے۔ ہمیں جب یقین ہے کہ اللہ ہمیں نجات اور ابدی سعادت کی طرف لے جاتا ہے تو ہم اطمینان سے اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دیتے ہیں۔ بھروسہ اور توکل اس وقت نہیں ہوتا جب انسان کو یقین نہ ہو، تردد اور شک کا شکار ہو۔

۲۔ وَ لَنَصۡبِرَنَّ عَلٰی مَاۤ اٰذَیۡتُمُوۡنَا: حق کی معرفت کے بعد اس کا عاشق اس کی راہ میں صبر و تحمل کرتا ہے، خواہ اس راہ میں جتنی بھی اذیت برداشت کرنا اور اس کی قیمت کچھ بھی ادا کرنی پڑے۔

اہم نکات

۱۔ حق کی ہدایت کے بعد بھروسہ اور صبر ایک لازمی امر ہے۔


آیت 12