آیت 109
 

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوۡحِیۡۤ اِلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡقُرٰی ؕ اَفَلَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ وَ لَدَارُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔ اور آپ سے پہلے ہم ان بستیوں میں صرف مردوں ہی کو بھیجتے رہے ہیں جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے، تو کیا یہ لوگ روئے زمین پر چل پھر کر نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا؟ اور اہل تقویٰ کے لیے تو آخرت کا گھر ہی بہتر ہے، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِکَ: مشرکین کس بنیاد پر آپ (ص) کی نبوت و رسالت کے منکر ہیں ؟ کیا آپ کا رسول بن کر آنا کوئی نئی اور انوکھی بات ہے۔ آپؐ سے پہلے بھی مردان حق کو ہم نے وحی دے کر بھیجا ہے۔ کبھی ہم نے کسی فرشتے کو انسانوں کے لیے رسول بنا کر نہیں بھیجا۔ نہ ہی کسی کو دیگر کرۂ ارضی سے بھیجا ہے بلکہ اسی سرزمین اور انہیں بستیوں میں سے بھیجا ہے جو آج اپنے جرائم کی علامت بنی ہوئی برباد پڑی ہیں۔

۲۔ اَفَلَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ: تمہیں ان بستیوں میں چل پھر کر دیکھنا اور درس عبرت لینا چاہیے کہ ان کا انجام کیا ہوا ہے۔

اہم نکات

۱۔ آخرت کا گھر اہل تقویٰ کے لیے ہے۔


آیت 109