آیت 8
 

وَ اِنَّہٗ لِحُبِّ الۡخَیۡرِ لَشَدِیۡدٌ ؕ﴿۸﴾

۸۔ اور وہ مال کی محبت میں سخت ہے۔

تفسیر آیات

الۡخَیۡرِ سے مراد مال ہے۔ قرآن میں دو مقامات پر مال کو صریحاً خیر کہا ہے۔

سورہ بقرہ آیت ۱۸۰ میں فرمایا: اِنۡ تَرَکَ خَیۡرَۨا ۚۖ الۡوَصِیَّۃُ۔۔۔۔ اگر مال چھوڑ جائے تو وصیت کرے۔

دوسرا مقام یہ آیت ہے جس میں فرمایا: یہ انسان مال کی محبت میں شدید ہے۔ یعنی یہ مال سے شدید محبت کرتا ہے۔ بعض شدید کا ترجمہ بخل سے کرتے ہیں اس صورت میں آیت کا ترجمہ یہ بنتا ہے کہ یہ انسان مال کی محبت کی وجہ سے بخیل ہے مگر پہلے معنوں میں لینا زیادہ قرین واقع ہے۔

انسان کے ناشکرا ہونے کی ایک وجہ انسان کی مال و دولت کے ساتھ شدید محبت ہے۔ چنانچہ مال کی محبت انسانی دماغ کے حساس ترین نقطے میں ہے۔ جیسا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

یَنَامُ الرَّجُلُ عَلَی الثُّکْلِ وَ لَا یَنَامُ عَلَی الْحَرَبِ۔ (نہج البلاغہ کلمات قصار ۳۰۷)

اولاد کے مرنے پر آدمی کو نیند آ جاتی ہے مگر مال کے چھن جانے پر اسے نیند نہیں آتی۔

یہی وجہ ہے راہ خدا میں انفاق مال کا ثواب عام حالات میں سات سو گنا ہے اور خاص حالات میں کم سے کم چودہ سو گنا ہے۔

الۡخَیۡرِ: مال کو خیر اس لیے فرمایا ہے کہ مال بنیادی طور پر انسان کے لیے لازمی چیز ہے۔ اس سے حفظ حیات، حفظ عزت اور حفظ آبرو ہوتی ہے۔ مال سے کبھی ناموس کو بھی تحفظ ملتا ہے، حتیٰ ملکی دفاع بھی مال پر موقوف ہے۔ راہ خدا میں خرچ کرنے سے مال ہی کی وجہ سے نیکی کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوتا ہے:

لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ۔۔۔۔ (۳ آل عمران: ۹۲)

جب تک تم اپنی پسند کی چیزوں میں سے خرچ نہ کرو تب تک کبھی نیکی کو نہیں پہنچ سکتے۔

خلاصہ یہ ہے کہ مال اگر بہتر مقصد کے لیے ذریعہ ہے تو مال خیر محض ہے اور اگر مال خود مقصد بن جائے تویہ شر محض ہے۔

مال کی مثال کشتی اور پانی کی ہے کہ پانی اگر کشتی کے نیچے رہے تو یہ پانی پار کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہی پانی اگر کشتی میں آ جائے تو مہلک ہے۔ اسی طرح اگر مال پر انسان کی حکومت ہے تو مال بہتر ہے اور اگر انسان پر مال کی حکومت ہے تو مال بدتر ہے۔

مال کے بارے میں ایک پیمانہ خود انسان میں موجود ہے۔ وہ یہ ہے کہ انسان کی ضرورت کا مال ملنے سے انسان کو سکون ملتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ دولت بننے سے سکون چھن جاتا ہے۔ لہٰذا جس مال سے سکون ملتا ہے خیر ہے اور جس سے سکون سلب ہو جاتا ہے وہ مال شر ہے۔


آیت 8