آیات 9 - 11
 

اَفَلَا یَعۡلَمُ اِذَا بُعۡثِرَ مَا فِی الۡقُبُوۡرِ ۙ﴿۹﴾

۹۔ کیا اسے (وہ وقت) معلوم نہیں جب اٹھائے جائیں گے وہ جو قبروں میں ہیں؟

وَ حُصِّلَ مَا فِی الصُّدُوۡرِ ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ اور جو کچھ دلوں میں ہے اسے ظاہر کر دیا جائے گا؟

اِنَّ رَبَّہُمۡ بِہِمۡ یَوۡمَئِذٍ لَّخَبِیۡرٌ ٪﴿۱۱﴾

۱۱۔ ان کا رب یقینا اس روز ان کے حال سے خوب باخبر ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ کیا انسان اس بات سے بے خبر ہے کہ اس کی ناشکری کے نتائج بُرے ہیں۔ ان برُے نتائج سے وہ اس وقت دوچار ہو گا جب قبروں سے اسے اٹھایا جائے گا۔ یعنی قیامت کے دن حساب لینے کے موقع اسے اپنی ناشکری کے انجام کا پتہ چلے گا۔

۲۔ وَ حُصِّلَ: اور دلوں میں پوشیدہ گناہوں کو بھی آشکار کر دیا جائے گا:

یَوۡمَ تُبۡلَی السَّرَآئِرُ ﴿﴾ (۸۶ طارق: ۹)

اس روز تمام راز فاش ہو جائیں گے۔

اگر دل میں کفر و نفاق رکھا ہے یا پاک ہستیوں کے ساتھ عداوت رکھی ہے تو یہ سب اس دن فاش ہو جائے گا۔

۳۔ اِنَّ رَبَّہُمۡ: ان کا رب جو قیامت کے دن حساب لے گا، وہ ان کے تمام رازوں سے آشنا اور باخبر ہے۔ کوئی شخص اگر دل میں نفاق اور کفر رکھتا ہے تو اللہ سے کوئی بات پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔

اللّٰھم اجعل سریرتی خیراً من علا نیتی۔ یا من یعلم سریرتی و یستر علا نیتی اجعل عاقبۃ امری خیراً انک کنت بنا بصیراً۔


آیات 9 - 11