آیت 165
 

وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَکُمۡ خَلٰٓئِفَ الۡاَرۡضِ وَ رَفَعَ بَعۡضَکُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبۡلُوَکُمۡ فِیۡ مَاۤ اٰتٰکُمۡ ؕ اِنَّ رَبَّکَ سَرِیۡعُ الۡعِقَابِ ۫ۖ وَ اِنَّہٗ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۶۵﴾٪

۱۶۵۔اور وہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا اور تم میں سے بعض پر بعض کے درجات بلند کیے تاکہ جو کچھ اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں وہ تمہیں آزمائے، بے شک آپ کا رب (جہاں) جلد عذاب دینے والا ہے (وہاں) وہ یقینا بڑا غفور، رحیم بھی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ آدم و اولاد آدم کو زمین میں جانشین بنانے کے مسئلہ پر ہم سورہ بقرہ آیت ۳۰ میں بحث کر چکے ہیں۔ البتہ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جَعَلَکُمۡ کا خطاب مسلمانوں سے من حیث الانسان ہے تو اولاد آدم مراد ہو گی اور اگر من حیث الامۃ ہے تو امت محمدیہ مراد ہو گی۔ پھر خلافت سے مراد نسلاً بعد نسلٍ ایک دوسرے کے جانشین ہیں یا اللہ کا نمائندہ ہونے کے اعتبار سے ہے؟ ہم نے سورہ بقرہ میں یہ نظریہ اختیار کیا ہے کہ خلافت سے مراد خلافت الٰہیہ ہے۔ یعنی اللہ کا نمائندہ ہونے کے اعتبار سے ہے۔ لہٰذا جَعَلَکُمۡ کا خطاب زمین پر اللہ کے نمائندہوں سے ہے۔ جو لوگ خلیفہ سے مراد گزشتہ نسلوں کے جانشین لیتے ہیں، ان کے نزدیک جَعَلَکُمۡ کا خطاب سب انسانوں سے ہے۔

۲۔ انسانوں کی درجہ بندیاں کی گئی ہیں کہ کچھ کو دوسروں سے طاقت، علم، دولت، فکر و عمل کے اعتبار سے زیادہ مقام حاصل ہوتاہے۔ یہ انسان کے خود مختار ہونے اور تکوینی امور کے ثانوی حیثیت کے تقاضوں کی وجہ سے ہے۔ اس درجہ بندی کا ذمے دار بھی خود انسان کا عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے انسانوں کا امتحان لیتا ہے :

وَ جَعَلۡنَا بَعۡضَکُمۡ لِبَعۡضٍ فِتۡنَۃً ؕ اَتَصۡبِرُوۡنَ ۔۔۔۔ (۲۵ فرقان: ۲۰)

اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنا دیا، کیا تم صبر کرتے ہو؟

چنانچہ بعض اقوام کو دوسری قوموں پر مسلط کیا جاتاہے۔ بعض کو دوسرے گروہ پر مسلط کیا جاتا ہے۔ چنانچہ مسلم اقوام آج کل غیر مسلم طاقتوں کے زیر تسلط مسلوب الاختیار ہیں۔ اس کی ذمہ داری بھی کمزور اقوام پر عائد ہوتی ہے کہ ان کی اپنے شامت اعمال کی وجہ سے وہ کمزور واقع ہو جاتی ہیں ورنہ اصولاً ان میں کوئی کمزوری نہیں تھی۔

اللہ تعالیٰ مکافات عمل کے عقاب میں دیر نہیں کرتا، اگرچہ قانونی سزا میں وہ غفور و رحیم ہے۔

اہم نکات

۱۔ قوموں کے عروج و زوال کے ذریعے قوموں کی آزمائش ہوتی ہے۔

۲۔ مکافات عمل اور طبعی عقاب فوری ہوتا ہے۔ کوئی قوم اپنی کوتاہی سے کمزور بن جاتی ہے تو ذلت و خواری کا عذاب فوری ہے۔ البتہ اللہ اپنی قانونی سزا دینے میں بڑا غفور و رحیم ہے۔


آیت 165