آیت 3
 

لَمۡ یَلِدۡ ۬ۙ وَ لَمۡ یُوۡلَدۡ ۙ﴿۳﴾

۳۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔

تفسیر آیات

۱۔ لَمۡ یَلِدۡ: اس نے کسی کو نہیں جنا۔ اس میں عقیدۂ نصاری مسیح ابن اللہ کی رد ہے اور مشرکین کی بھی رد ہے جو کہتے تھے فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔

تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡہُ وَ تَنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَ تَخِرُّ الۡجِبَالُ ہَدًّا ﴿﴾ اَنۡ دَعَوۡا لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا ﴿﴾ (۱۹ مریم:۹۰۔۹۱)

قریب ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر جائیں۔ اس بات پر کہ انہوں نے رحمن کے لیے فرزند (کی موجودگی) کا الزام لگایا ہے۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے فرزند ہونے کا الزام کس قدر سنگین ہے۔

۲۔ وَ لَمۡ یُوۡلَدۡ: نہ وہ جنا گیا۔ یعنی وہ کسی کی اولاد نہیں ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کے قدیم اور واجب الوجود ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ صرف اللہ کی ذات ہے کہ نہ اس کی اولاد ہے، نہ ہی وہ کسی کی اولاد ہے۔


آیت 3