آیت 8
 

ثُمَّ لَتُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ ٪﴿۸﴾

۸۔ پھر اس روز تم سے نعمت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

تفسیر آیات

قیامت کے دن نعمت کے بارے میں سوال ہو گا کہ تم نے اس نعمت کا حق ادا کیا ہے یا نہیں؟ اگر اس نعمت کو اطاعت الٰہی میں استعمال کیا ہے تو حق ادا ہو گیا اور اگر اس نعمت کو معصیت الٰہی میں استعمال کیاہے تو اس کا حق ادا نہ ہوا۔ اس کا قیامت کے دن جواب دینا ہو گا۔

اہل سنت کے مصادر میں ہے کہ نعمت سے مراد کھجور، ٹھنڈا پانی وغیرہ، کھانے پینے کی اشیاء ہیں۔ شیعہ امامیہ اور اہل سنت کے دیگر مصادر میں ہے اس نعمت سے مراد محمدؐ و آل محمد علیہم السلام کی محبت ہے۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام نے فرمایا ہے:

نحن النعیم

اس نعمت سے مراد ہم ہیں۔

(شواہد التنزیل ۲: ۴۷۷۔ ما نزل من القرآن فی علی تالیف: الحافظ ابو نعیم۔ جیسا کہ کتاب خصائص الوحی المبین صفحہ ۹۵ میں ہے۔ حاشیہ شواہد التنزیل ۲: ۴۷۷)


آیت 8