آیات 24 - 26
 

فَیُعَذِّبُہُ اللّٰہُ الۡعَذَابَ الۡاَکۡبَرَ ﴿ؕ۲۴﴾

۲۴۔ سو اللہ اسے سب سے بڑے عذاب میں مبتلا کرے گا۔

اِنَّ اِلَیۡنَاۤ اِیَابَہُمۡ ﴿ۙ۲۵﴾

۲۵۔ انہیں یقینا ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے،

ثُمَّ اِنَّ عَلَیۡنَا حِسَابَہُمۡ﴿٪۲۶﴾

۲۶۔ پھر ان کا حساب لینا یقینا ہمارے ذمے ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ آپ کی نصیحت سے منہ موڑنے والوں کو عذاب اکبر ہو گا۔ جہنم والے اگر کافر نہیں ہیں، گناہ زیادہ ہونے کی وجہ سے جہنم میں ہیں تو انہیں عذاب اکبر نہ ہو گا۔ اگر اہل جہنم کافر ہیں تو انہیں عذاب اکبر ہو گا۔

۳۔ تہدید آمیز لہجے میں فرمایا: منکروں کو بالآخر ہماری بارگاہ میں آنا ہے۔ ان کے فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ پھر ہماری عدالت میں حاضر ہو کر اپنے جرائم کا حساب دینا ہے۔ یہ حساب لینا اللہ کے عدل و انصاف کے تحت ایک ضروری امر ہے۔ اس لیے فرمایا: حساب لینا ہمارے ذمے ہے۔


آیات 24 - 26