آیت 30
 

وَ مَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا﴿٭ۖ۳۰﴾

۳۰۔ اور تم نہیں چاہتے ہو مگر وہ جو اللہ چاہتا ہے، یقینا اللہ بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

سورہ مدثر آیت ۵۶ کے ذیل میں اس مطلب کی تشریح ہو گئی کہ انسان کی مشیت، اللہ کی مشیت کے تابع ہے۔ اللہ کی مشیت یہ ہے کہ انسان جو بھی عمل انجام دے اپنے اختیار و ارادے سے انجام دے۔ لہٰذا انسان کا ارادہ نہ ہو، پھر بھی عمل انجام پائے یہ اللہ کی مشیت نہیں ہے۔ اللہ کی مشیت یہ ہے:

فَمَنۡ شَآءَ فَلۡیُؤۡمِنۡ وَّ مَنۡ شَآءَ فَلۡیَکۡفُرۡ۔۔۔ (۱۸ کہف: ۲۹)

پس جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔

لہٰذا اس آیت سے جبر ثابت نہیں ہوتا۔ واضح رہے یہ کہنا کہ انسان کے تمام افعال خیر و شر اللہ کی طرف سے ہیں، بندے کا اس میں اختیار نہیں ہے، شان خداوندی میں گستاخی اور اللہ پر افترا ہے کہ اللہ جرم کے ارتکاب پر مجبور کرے، پھر اسے سزا بھی دے۔

امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے روایت ہے:

من قال بالجبر فلا تعطوہ من الزکوۃ شیئا ولا تقبلوا لہ شہادۃ ابداً ان اللہ عز وجل قال: لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا ولا یحملھا فوق طاقتھا ولا تکسب کل نفس الا علیھا وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی۔ (عیون اخبار الرضا ۱: ۱۴۳)

کوئی جبر کا قائل ہے تو اس کو زکوۃ نہ دو، نہ اس کی گواہی کبھی بھی قبول کرو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کسی شخص پر اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا اور اس کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ نہیں ڈالتا۔ ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

چنانچہ اس آیت سے نہ جبر ثابت ہوتا ہے جو جبریہ کا نظریہ ہے، نہ تفویض جو معتزلہ کا نظریہ ہے۔ نہ ہی وہ نظریہ ثابت ہوتا ہے جو فرقہ مفوضہ کا نظریہ ہے، جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے امور ائمہ اہل بیت % کے سپرد کیے ہیں۔ اس فرقہ کا نظریہ صریحاً شرک ہے۔

چنانچہ مروی ہے کہ حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ نے کامل ابن ابراہیم مدنی سے فرمایا:

جئت تسألہ عن مقالۃ المفوضۃ کذبوا بل قلوبنا اوعیۃ لمشیۃ اللّٰہ فاذا شاء شئنا واللّٰہ۔ یقول: وَ مَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ۔ (بحار الانوار ۲۵: ۳۳۶۔ الخرائج و الجرائح للراوندی ۱: ۴۵۸۔ الغیبۃ الطوسی فصل دوم ص۲۲۹۔ کشف الغمۃ ۲: ۴۹۹۔ منتخب الانوار ص۱۳۹، فصل ۱۰۔ دلائل الامامۃ طبری ص۲۷۳۔ الصراط المستقیم ۲: ۲۱۰)

تو مجھ سے مفوضہ کے نظریہ کے بارے میں پوچھنے آیا ہے وہ جھوٹ بولتے ہیں بلکہ ہمارے قلوب اللہ کی مشیت کی جگہ ہیں۔ جب اللہ چاہتا ہے تو ہم چاہتے ہیں پھر وَ مَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ کی تلاوت فرمائی۔

حضرت امام رضا علیہ السلام سے روایت ہے:

الغلاۃ کفار والمفوضہ مشرکون۔۔۔ (ملاحظہ ہو بحارالانوار۔ ۲۵:۲۷۳۔ عیون اخبار الرضا ۲: ۲۰۳)

غالی کافر اور مفوضہ مشرک ہیں۔


آیت 30