آیت 28
 

رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنۡ دَخَلَ بَیۡتِیَ مُؤۡمِنًا وَّ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا تَبَارًا﴿٪۲۸﴾

۲۸۔ میرے رب! مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کی حالت میں میرے گھر میں داخل ہو اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما اور کافروں کی ہلاکت میں مزید اضافہ فرما۔

تفسیر آیات

۱۔ رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ: حضرت نوح علیہ السلام نبی اولوالعزم اپنے لیے طلب مغفرت فرماتے ہیں۔ ہمارے ذہن میں مغفرت سے گناہ آتا ہے کہ مغفرت گناہ سے ہوتی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ انبیاء علیہم السلام اللہ کی بارگاہ میں اس طرح پیش ہوتے ہیں جیسے ایک خطا کار پیش ہوتا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم سے بندگی کا حق ادا نہ ہوا۔ یہی آداب بندگی ہیں۔

۲۔ وَ لِوَالِدَیَّ: حضرت نوح علیہ السلام اپنے والدین کے لیے بھی دعا کرتے ہیں چونکہ انبیاء علیہم السلام پاکیزہ اصلاب میں ہوتے ہیں۔

۳۔ وَ لِمَنۡ دَخَلَ بَیۡتِیَ: جو ایمان کے ساتھ رسول کے گھر میں داخل ہو جائے۔ یعنی ان کے رشتہ داروں کے لیے دعا ہے یا جو ان کے سفینہ میں داخل ہوئے ہیں ان کے لیے دعائے مغفرت ہے۔ ساتھ دیگر تمام مومنین اور مومنات کے لیے بھی دعا فرمائی ہے اور ساتھ ظالموں کے لیے نفرت و برائت کا اظہار فرمایا۔


آیت 28