آیات 26 - 27
 

وَ قَالَ نُوۡحٌ رَّبِّ لَا تَذَرۡ عَلَی الۡاَرۡضِ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ دَیَّارًا﴿۲۶﴾

۲۶۔ اور نوح نے کہا: میرے رب! روئے زمین پر بسنے والے کفار میں سے ایک کو بھی باقی نہ چھوڑ۔

اِنَّکَ اِنۡ تَذَرۡہُمۡ یُضِلُّوۡا عِبَادَکَ وَ لَا یَلِدُوۡۤا اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا﴿۲۷﴾

۲۷۔ اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو وہ یقینا تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور یہ لوگ صرف بدکار کافر اولاد ہی پیدا کریں گے۔

تفسیر آیات

حضرت نوح علیہ السلام کو وحی کے ذریعے معلوم ہوا تھا کہ ان کے اصلاب میں کوئی مومن آنے والا نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام سے فرمایا:

اَنَّہٗ لَنۡ یُّؤۡمِنَ مِنۡ قَوۡمِکَ اِلَّا مَنۡ قَدۡ اٰمَنَ۔۔۔۔ (۱۱ ہود: ۳۶)

جو لوگ ایمان لا چکے ہیں ان کے علاوہ آپ کی قوم میں سے ہرگز کوئی اور ایمان نہیں لائے گا۔

اس بناپر ان کافروں کی نابودی کے لیے دعا کی۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر سے حق حیات سلب نہیں کیا جاتا اگر اس کی آنے والی نسلوں میں کوئی مومن موجود ہے۔ دوسری بات یہ بھی سامنے آئی کہ وہ مومن جو ابھی وجود میں نہیں آیا، دوسروں کے لیے ذریعہ امن ہے۔


آیات 26 - 27