آیت 30
 

قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَصۡبَحَ مَآؤُکُمۡ غَوۡرًا فَمَنۡ یَّاۡتِیۡکُمۡ بِمَآءٍ مَّعِیۡنٍ﴿٪۳۰﴾

۳۰۔ کہدیجئے: مجھے بتاؤ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے آب رواں لے آئے؟

تفسیر آیات

مَّعِیۡنٍ: سہولت کے ساتھ جاری ہونے والے پانی کو کہتے ہیں۔ یہ فعیل بمعنی فاعل ہے۔

یہ کرۂ ارض انسان کے لیے باقی لوازم حیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پانی ذخیرہ کرنے کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ چنانچہ بارش کا پانی اپنے میں جذب کر کے ایک حد تک گہرائی میں محفوظ کر لیتا ہے۔ اس حد سے نیچے پانی جانے نہیں دیا جاتا۔ پس اگر اللہ پانی ایک حد تک گہرائی میں محفوظ نہ کرتا تو یہ اس سے نیچے چلا جاتا یا خشک سالی کی وجہ سے زیر زمین پانی کے ذخائر میں کمی واقع ہو جاتی اور موجودہ پانی نیچے چلاتا تو پانی کی کمی کی دور کرنے کے لیے اس پانی کو اوپر لانے کا تمہارے پاس کوئی ذریعہ ہے؟ یا یہ کام صرف اللہ کر سکتا ہے۔

دیکھو تمہاری تدبیر حیات کا کام اللہ انجام دے رہا ہے یا کوئی اور۔


آیت 30