آیت 5
 

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ تَعَالَوۡا یَسۡتَغۡفِرۡ لَکُمۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ لَوَّوۡا رُءُوۡسَہُمۡ وَ رَاَیۡتَہُمۡ یَصُدُّوۡنَ وَ ہُمۡ مُّسۡتَکۡبِرُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔ اور جب ان سے کہا جائے: آؤ کہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت مانگے تو وہ سر جھٹک دیتے ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ وہ تکبر کے سبب آنے سے رک جاتے ہیں۔

تفسیر آیات

عبد اللہ بن ابی ایک دن اپنی نجی مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور مہاجرین کے خلاف غلیظ باتیں کر رہا تھا۔ اس مجلس میں زید بن ارقم بھی موجود تھے۔ اس وقت زید بن ارقم کم عمر تھے۔ زید نے یہ ساری باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بتا دیں۔ عبد اللّٰہ بن ابی نے ان باتوں سے انکار کیا۔ بعد میں جب یہ آیات بھی نازل ہوئیں تو لوگوں نے عبد اللہ بن ابی سے کہا: چلو رسول اللہ کی خدمت میں توبہ و استغفار کے لیے۔ اس پر اس نے اپنا سر بڑی خودبینی و تکبر سے جھٹک دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت آنے کے لیے آمادہ نہ ہوا اور کہا: ایمان لانے کے لیے کہا تو ہم ایمان لے آئے، زکوۃ دینے کے لیے کہا تو ہم نے اپنا مال بھی دے دیا۔ اب تم کہتے ہو کہ میں محمد کے لیے سجدہ کروں۔


آیت 5