آیت 199
 

وَ اِنَّ مِنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَمَنۡ یُّؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکُمۡ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡہِمۡ خٰشِعِیۡنَ لِلّٰہِ ۙ لَا یَشۡتَرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ﴿۱۹۹﴾

۱۹۹۔اور اہل کتاب میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ تم پر نازل کیا گیا ہے اور جو کچھ ان پر نازل کیا گیا ہے سب پر اللہ کے لیے خشوع کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نشانیوں کو تھوڑی قیمت پر فروخت نہیں کرتے،انہی لوگوں کے لیے ان کے رب کے پاس اجر و ثواب ہے، بے شک اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنَّ مِنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ: اہل ایمان کے اجر و ثواب کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ آخرت کی ابدی سعادت کسی خاص جنس یا نژاد یا جغرافیائی حدود تک محدود نہیں بلکہ ہر مومن کے لیے یہ ایک عمومی سعادت ہے۔ چنانچہ اہل کتاب کے لیے یہ دروازہ بند نہیں ہے۔ ان میں سے جو صاحبان ایمان ہیں، انہیں بھی وہی اجر و ثواب اور وہی سعادت میسر ہو گی۔

۲۔ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکُمۡ: یہ اہل کتاب اس قرآن پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور اپنی غیر محرف توریت و انجیل پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔ یعنی اسلامی تعلیمات کے تقاضے پورے کرتے ہیں۔

۳۔ خٰشِعِیۡنَ لِلّٰہِ: وہ اللہ کے احکام کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ بقول اہل کتاب، ایک امی نبی کو تسلیم کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے بلکہ اللہ کا رسول سمجھ کر اللہ کے سامنے خشوع کرتے ہیں۔

۴۔ لَا یَشۡتَرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ: وہ اپنی عقل سے کام لیتے ہوئے ابدی سعادت کے مقابلے میں تھوڑی قیمت نہیں لیتے۔

۵۔ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ: ایسے مؤمن اہل کتاب کے لیے اللہ کے پاس جو ثواب ہے، وہ اس چیز سے بہت بہتر ہو گا، جو انہوں نے دنیا میں حق کو بیچ کر نہیں لیا۔


آیت 199