آیت 29
 

لِّئَلَّا یَعۡلَمَ اَہۡلُ الۡکِتٰبِ اَلَّا یَقۡدِرُوۡنَ عَلٰی شَیۡءٍ مِّنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ وَ اَنَّ الۡفَضۡلَ بِیَدِ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِیۡمِ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ یہ اس لیے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل میں ان کا کچھ بھی اختیار نہیں ہے اور یہ کہ فضل تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہے اسے دے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

تفسیر آیات

روایت میں آیا ہے کہ اہل کتاب کے بارے میں جب یہ آیت نازل ہوئی: اُولٰٓئِکَ یُؤۡتَوۡنَ اَجۡرَہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ۔۔۔۔ (۲۸ قصص:۵۴) اہل کتاب کو دو مرتبہ اجر ملے گا۔ ایک اپنے نبی پر ایمان لانے کا دوسرا رسول خاتم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ایمان لانے کا تو بعض اہل کتاب نے کہا: ہمیں دو اور مسلمانوں کو ایک اجر ملے گا تو یہ آیت نازل ہوئی کہ مسلمان بھی دونوں نبیوں پر ایمان لائے ہیں۔ ( مجمع البیان )

۱۔ آیت کے معنی یہ ہوئے: ایمان پر ایمان کا اضافہ کرنے والوں سے ہم نے دوہری رحمت، نور اور مغفرت کا وعدہ اس لیے کیا ہے کہ اہل کتاب یہ خیال نہ کریں کہ مومنوں کو وہ اجر نہیں ملے گا جو اہل کتاب کو مل سکتا ہے۔ یعنی یہ خیال نہ کریں اہل کتاب کو ایمان لانے پر جو اجر ملتا ہے وہ مسلمانوں کو ایمان لانے پر نہیں ملتا۔

۲۔ وَ اَنَّ الۡفَضۡلَ بِیَدِ اللّٰہِ: اجر و ثواب عنایت کرنا اللہ کے ہاتھ میں۔ اللہ کو علم ہے کہ اجر کا مستحق کون ہے۔ وہ اپنے علم و مشیت کے مطابق اجر عنایت فرماتا ہے۔


آیت 29