آیت 28
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اٰمِنُوۡا بِرَسُوۡلِہٖ یُؤۡتِکُمۡ کِفۡلَیۡنِ مِنۡ رَّحۡمَتِہٖ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ نُوۡرًا تَمۡشُوۡنَ بِہٖ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿ۚۙ۲۸﴾

۲۸۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دہرا حصہ دے گا اور تمہیں وہ نور عنایت فرمائے گا جس سے تم راہ طے کر سکو گے اور تمہاری مغفرت بھی کر دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا مہربان ہے

تفسیر آیات

۱۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا: ایمان کا ایک درجہ حاصل کرنے والوں سے خطاب ہے۔

۲۔ وَ اٰمِنُوۡا بِرَسُوۡلِہٖ: ابھی مزید ایمان کی گنجائش باقی ہے۔ اگر تم ایمان پر ایمان کا اضافہ کرو تو اللہ اپنی رحمت پر رحمت کا اضافہ فرمائے گا۔ ایمان والوں کو ایمان کی دعوت اسی سے ہے کہ ایمان میں اضافے کے نتائج ہوتے ہیں۔

۳۔ ایک تو یہی کہ رحمت کا دہرا حصہ ملے گا۔ جس طرح اہل کتاب کے ایمان لانے کی صورت میں انہیں دہرا ثواب ملتا ہے:

اُولٰٓئِکَ یُؤۡتَوۡنَ اَجۡرَہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ بِمَا صَبَرُوۡا۔۔۔۔ (۲۸ قصص:۵۴)

انہیں ان کے صبر کے صلے میں دوبار اجر دیا جائے گا۔

۴۔ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ نُوۡرًا تَمۡشُوۡنَ: ایسی روشنی مل جائے گی جس سے حقائق نظر آنے لگیں۔ تَمۡشُوۡنَ بِہٖ اس سے تمہارا مزید ارتقا ممکن ہو گا۔ چونکہ روشنی کی وجہ سے راہ راست نظر آ رہا ہو گا اور قیامت کے دن بھی روشنی ملے گی۔ لہٰذا اس نور سے مراد دارین کا نور ہے۔

۵۔ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ: ایمان میں اضافے کی وجہ سے نیکیاں زیادہ ہو جائیں گی۔ نیکیوں کی وجہ سے گناہ بخشے جائیں گے۔

ایک تفسیر اس آیت کی یہ کی گئی ہے کہ اس آیت کا خطاب اہل کتاب سے ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ تم اگر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت پر ایمان لے آؤ تو تمہیں دہری رحمت ملے گی۔

لیکن اہل کتاب کے لیے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا کی تعبیر قرآن نے کبھی اختیار نہیں فرمائی۔

i۔ حضرت ابن عباس راوی ہیں:

یُؤۡتِکُمۡ کِفۡلَیۡنِ مِنۡ رَّحۡمَتِہٖ حسن و حسین (علیہما السلام) ہیں۔ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ نُوۡرًا تَمۡشُوۡنَ بِہٖ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) ہیں۔

ii۔ جابر بن عبداللہ انصاری سے بھی یہ روایت وارد ہے۔

iii۔ ابو سعید خدری راوی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

اما و اللّٰہ لا یحب اھل بیتی عبد الا اعطاہ اللّٰہ عز و جل نوراً حتی یرد علی الحوض۔ و لا یبغض اھل بیتی عبد الا احتجب اللّٰہ عنہ یوم القیمۃ۔ (شواہد التنزیل ذیل آیت)

آگاہ رہو! قسم بخدا! کوئی بھی بندہ میرے اہل بیت سے محبت کرتا ہے تو اللہ عز و جل اسے ایک نور عطا کرے گا جس سے وہ میرے پاس حوض تک پہنچ جائے اور جو بندہ میرے اہل بیت سے بغض رکھے گا تو قیامت کے دن اس کے اور اللہ کے درمیان حجاب رہے گا۔

اہم نکات

۱۔ ایمان کے درجات ہوتے ہیں۔

۲۔ ہر شخص کو اس کے ایمان کے مطابق ثواب ملے گا۔


آیت 28