آیات 4 - 6
 

اِذَا رُجَّتِ الۡاَرۡضُ رَجًّا ۙ﴿۴﴾

۴۔ جب زمین پوری طرح ہلا دی جائے گی،

وَّ بُسَّتِ الۡجِبَالُ بَسًّا ۙ﴿۵﴾

۵۔ اور پہاڑ ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے،

فَکَانَتۡ ہَبَآءً مُّنۡۢبَثًّا ۙ﴿۶﴾

۶۔ تو یہ منتشر غبار بن کر رہ جائیں گے،

تشریح کلمات

رج:

( ر ج ج ) الرَجُّ کے معنی کسی چیز کو ہلانے اور جنبش دینے کے ہیں۔

بس:

( ب س س ) بِسِّ کے معنی ریزہ ریزہ ہو جانے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ قیامت کا مطلب ایک کائناتی انقلاب ہے۔ موجودہ نظام کو درہم برہم کر کے ایک نئی کائنات کی تعمیر ہے۔ چنانچہ اس زمین کی موجودہ صورت باقی نہیں رہے گی:

یَوۡمَ تُبَدَّلُ الۡاَرۡضُ غَیۡرَ الۡاَرۡضِ وَ السَّمٰوٰتُ۔۔۔۔ (۱۴ ابراہیم: ۴۸)

یہ (انتقام) اس دن ہوگا جب یہ زمین کسی اور زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی۔

اِذَا رُجَّتِ الۡاَرۡضُ: زمین کو اس حد تک ہلا دیا جائے گا کہ زمین پر گاڑے ہوئے بلند و بالا پہاڑوں کو بھی ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا۔ وہ زلزلہ کس قدر ہولناک ہو گا جس سے صرف عمارتیں نہیں پہاڑ بھی منتشر غبار میں تبدیل ہو جائیں گے۔


آیات 4 - 6