آیت 3
 

وَ کَذَّبُوۡا وَ اتَّبَعُوۡۤا اَہۡوَآءَہُمۡ وَ کُلُّ اَمۡرٍ مُّسۡتَقِرٌّ﴿۳﴾

۳۔ انہوں نے تکذیب کی اور اپنی خواہشات کی پیروی کی اور ہر امر استقرار پانے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ان کافروں نے اپنی خواہش پرستی کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کی ہے کہ رسول کی رسالت قبول کر کے ان کی بالادستی کو قبول کرنا ان کی اناپرستی کے خلاف تھا۔

۲۔ وَ کُلُّ اَمۡرٍ مُّسۡتَقِرٌّ: ہرمعاملے کا ایک انجام ہوتا ہے جس پر پہنچ کر اس کی اصلی حالت سامنے آ جاتی ہے۔ اگر یہ دین برحق نہیں ہے تو کل اپنے انجام کو پہنچ کر فاش ہو جائے گا ورنہ تم اے مشرکو! اپنے انجام کو پہنچ کر رسوا ہو جاؤ گے۔

اس آیت میں دین اسلام کے استحکام اور دشمنان اسلام کی نابودی کی نوید ہے۔

اس آیت میں ان لوگوں کے لیے ایک نوید ہے جو حق کی راہ میں مخلصانہ طریقے سے کام کرتے ہوئے ایک طویل منصوبہ بندی کرتے ہیں اور اپنے اس عمل کو اخلاص کے منافی باتوں سے پاک رکھتے ہیں۔ انہیں آخر میں کامیابی ملے گی۔ وَ کُلُّ اَمۡرٍ مُّسۡتَقِرٌّ کے تحت انجام کار سرخ روئی ہو گی جب کہ غیر مخلص لوگوں کی وقتی اچھل کود ختم اور انجام کار رسوائی ہو گی۔

اہم نکات

۱۔ دین کے نام پر کام کرنے والوں کو کامیابی کا راز اپنے ضمیر میں تلاش کرنا چاہیے۔

۲۔ نظر انجام پر ہونی چاہیے، وقتی اوچھل کود پر نہیں۔


آیت 3