آیت 74
 

وَ قَالُوا الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ صَدَقَنَا وَعۡدَہٗ وَ اَوۡرَثَنَا الۡاَرۡضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الۡجَنَّۃِ حَیۡثُ نَشَآءُ ۚ فَنِعۡمَ اَجۡرُ الۡعٰمِلِیۡنَ﴿۷۴﴾

۷۴۔ اور وہ کہیں گے: ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور ہمیں اس سرزمین کا وارث بنایا کہ جنت میں ہم جہاں چاہیں جگہ بنا سکیں، پس عمل کرنے والوں کا اجر کتنا اچھا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالُوا الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ: مومن جب جنت میں داخل ہو جائیں گے اور اپنی ابدی زندگی کی ہر آسائش کی جگہ کا معاینہ کریں گے تو درج ذیل مطالب بیان کریں گے:

الف: صَدَقَنَا وَعۡدَہٗ: اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عمل صالح پر جس جنت کا وعدہ فرمایا ہے اسے پورا ہوتے دیکھ لیں گے تو بے ساختہ حمد الٰہی زبان پر جاری ہو گی۔

ب: وَ اَوۡرَثَنَا الۡاَرۡضَ: یہاں ارض سے مراد ارضِ جنت ہے۔ وارث بنانے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جنت کی وسیع و عریض سلطنت کا مالک بنانا انسان کے عمل کے مقابلے میں نہیں ہے چونکہ انسان سے تو اتنا عمل ہوتا بھی نہیں جس سے دنیا کی نعمتوں کا حق ادا ہو سکے۔ جنت اللہ کی طرف سے از روئے تفضل، بلا معاوضہ ہے اس لیے اسے میراث کہا ہے۔

ج: نَتَبَوَّاُ مِنَ الۡجَنَّۃِ حَیۡثُ نَشَآءُ: جہاں چاہے قیام کریں۔ اس سے معلوم ہوا جنت میں مومن کو ایک وسیع سلطنت مل جائے گی۔ اس میں وہ اس سلطنت کے جس علاقے میں چاہے جگہ بنا سکتا ہے۔ دنیا کی طرح کسی ایک جگہ پر قیام کرنے پر انحصار نہیں ہے۔

۲۔ فَنِعۡمَ اَجۡرُ الۡعٰمِلِیۡنَ: کسی اجر اور ثواب کا مستحق صرف اور صرف عمل سے بنتا ہے۔ لہٰذا یہ نوید بھی صرف عمل کرنے والوں کے لیے ہے۔

اہم نکات

۱۔ جنت میں کسی ایک جگہ پر انحصار نہیں ہو گا۔

۲۔ جنت، عمل سے کہیں زیادہ ثواب پر مشتمل ہو گی۔


آیت 74