آیت 3
 

وَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اٰلِہَۃً لَّا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ وَ لَا یَمۡلِکُوۡنَ لِاَنۡفُسِہِمۡ ضَرًّا وَّ لَا نَفۡعًا وَّ لَا یَمۡلِکُوۡنَ مَوۡتًا وَّ لَا حَیٰوۃً وَّ لَا نُشُوۡرًا﴿۳﴾

۳۔ لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے معبود بنا لیے جو کسی چیز کو خلق نہیں کر سکتے بلکہ خود مخلوق ہیں اور وہ اپنے لیے بھی کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتے اور وہ نہ موت کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ حیات کا اور نہ ہی اٹھائے جانے کا۔

تفسیر آیات

سابقہ آیت میں بیان فرمایا کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں ہو سکتا چونکہ خلق اور تقدیر دونوں اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ اس آیت میں فرمایا: جن چیزوں کو ان مشرکین نے معبود بنا رکھا ہے ان میں یہ دونوں چیزیں نہیں ہیں: نہ خلق ، نہ تقدیر ۔

قرآنی آیات کی روشنی میں ہم نے عبادت کی یہ تعریف اختیار کی ہے کہ کسی کو خالق اور رب سمجھ کر اس کی تعظیم کرنا عبادت ہے۔ ہر تعظیم عبادت نہیں ہے۔ اس آیت سے بھی یہی تعظیم نکل آتی ہے کہ ان مشرکین نے ایسی چیز کو معبود بنایا جو لَّا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا کسی شیء کی خالق نہیں ہے۔ وَّ لَا یَمۡلِکُوۡنَ ربوبیت کے مقام پر بھی فائز نہیں ہے چونکہ رب وہ مالک ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں نفع و ضرر، موت و حیات ہوتی ہے۔ اس آیت میں معبود کے لیے تین باتوں کا ہونا لازمی قرار دیا ہے:

i۔ خالق ہونا چاہیے۔

ii۔ مالک ہونا چاہیے۔

iii۔ موت و حیات اس کے ہاتھ میں ہونی چاہیے۔


آیت 3