آیت 37
 

وَ مَا کَانَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنُ اَنۡ یُّفۡتَرٰی مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنۡ تَصۡدِیۡقَ الَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَ تَفۡصِیۡلَ الۡکِتٰبِ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ مِنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۟۳۷﴾

۳۷۔ اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس قرآن کو اللہ کے سوا کوئی اور اپنی طرف سے بنا لائے بلکہ یہ تو اس سے پہلے جو (کتاب) آ چکی ہے اس کی تصدیق ہے اور تمام (آسمانی) کتابوں کی تفصیل ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَا کَانَ: امکان کی نفی ہے کہ ممکن ہی نہیں کہ یہ قرآن غیر اللہ کی طرف سے ہو اس پر خود قرآن شاہد ہے جو سب کے سامنے ہے۔ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنُ کہ اس قرآن کا کائناتی تصور، ملکوتی معانی ماوراء طبیعتی موضوعات اور الہیاتی حقائق سب کے سامنے ہیں پھر ان سب کا انسانوں میں زیر استعمال حروف وجملات کے حدود میں رہ کر ایک اسلوب بیان کے اندر سمو دینا ایک ناخواندہ ماحول میں پیدا ہونے والے فرد کا ذکر کیا تمام جن وانس مل کر بھی ایسا قرآن پیش نہیں کر سکتے۔

پھر جس طرح خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں فرمایا :

قُلۡ مَا کُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ ۔۔۔(۴۶ احقاف: ۹)

کہدیجیے: میں رسولوں میں انوکھا (رسول) نہیں ہوں

۲۔ وَ لٰکِنۡ تَصۡدِیۡقَ: میں رسولوں میں انوکھا تو ہوں نہیں ، بالکل اسی طرح یہ قرآن بھی کوئی انوکھا تو ہے نہیں ، اس سے پہلے بہت سی کتابیں رسولوں پر نازل ہوتی رہی ہیں۔ یہ قرآن ان آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے۔

۳۔ وَ تَفۡصِیۡلَ الۡکِتٰبِ: اور گزشتہ کتابوں میں مذکور کلیات کی تفصیل بیان کرتا ہے۔ ان کتابوں اور قرآن میں اگر کوئی فرق ہے تو اجمال و تفصیل کا ہے، ورنہ تمام ادیان ایک دین اسلام کے ساتھ منسلک ہیں : اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللّٰہِ الۡاِسۡلَامُ ۔۔۔۔ (۳ آل عمران:۱۹ )

اہم نکات

۱۔قرآن تمام کتب آسمانی میں موجود دستور الٰہی کا جامع ہے۔ وَ تَفۡصِیۡلَ الۡکِتٰبِ ۔۔۔۔


آیت 37