آیت 33
 

کَذٰلِکَ حَقَّتۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ عَلَی الَّذِیۡنَ فَسَقُوۡۤا اَنَّہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اس طرح (ان فاسقوں کے بارے میں) آپ کے رب کی بات ثابت ہو گئی کہ یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

تفسیر آیت

اس طرح اللہ نے ان فاسقین کے بارے میں اپنا حتمی فیصلہ کر دیا کہ یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں : اَنَّہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ۔ وہ بات پوری ہو گئی اور ان لوگوں نے ایمان قبول نہ کیا۔ لہٰذا ان کے بارے میں اللہ کا فیصلہ درست نکلا اور کسی پر ظلم و زیادتی لازم نہیں آئی۔ یعنی ان مشرکین کا ایمان نہ لانا قدیم سے اللہ کے علم میں تھا، تاہم اس علم کے مطابق فیصلہ نہیں کیا، ان کو ایمان کی دعوت دی ان پر حجت پوری کی، پھر بھی وہ ایمان نہیں لے آئے تو اللہ کا فیصلہ حتمی ہوگیا:

وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ (۵المائدۃ: ۱۰۸)

اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کرتا۔

اہم نکات

۱۔ فسق ایمان لانے کے لیے رکاوٹ بن جاتا ہے۔


آیت 33