آیت 128
 

لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۲۸﴾

۱۲۸۔ بتحقیق تمہارے پاس خود تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے تمہیں تکلیف میں دیکھنا ان پر شاق گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کا نہایت خواہاں ہے اور مومنین کے لیے نہایت شفیق، مہربان ہے۔

تشریح کلمات

عَنِتُّمۡ:

( ع ن ت ) المعانتۃ ایسے عناد کو کہتے ہیں جس میں خوف اور ہلاکت کا پہلو بھی ہو۔

عَزِیۡزٌ:

( ع ز ز ) عزّ علیّ کذا ۔ یعنی مجھ پر یہ بات نہایت ہی گراں گزری۔

تفسیر آیات

سورۂ براءت میں آیات کا ایک سلسلہ منافقین اور کافرین کے خلاف جاری رہا۔ ان کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے اور ان کی ہر سازش کو ناکام بنانے کی بڑی تاکید فرمائی۔ اس کے بعد اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رحمۃ للعالمین ہونے کا پہلو اجاگر کرنا مناسب تھا کہ منافقین کے خلاف یہ رویہ اس لیے ہے کہ وہ رحمت حق اور رحمت رسولؐ کے لیے اہل نہیں ہیں۔ خدا ارحم الراحمین ہے اور رسول رحمۃ للعالمین ہیں لیکن یہ منافقین اس رحمت میں شامل حال ہونے کی اہلیت اورظرفیت نہیں رکھتے ورنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا اخلاق یہ ہے:

i۔ تم کو تکلیف اور ضرر میں دیکھنا ان پر شاق گزرتا ہے۔ ان کا وجود مبارک رحمت و رأفت کے اس مقام پر فائز ہے کہ ایک شخص رسولؐ کی دشمنی اور ضد میں اپنے آپ کو گمراہ کرتا اور ہلاکت میں ڈالتا ہے تو بشری تقاضائے انتقام تو یہ ہے کہ دشمن کے ہلاک اور ذلیل ہونے پر خوش اور مطمئن ہونا چاہیے لیکن رسول نہ خوش ہوتے ہیں نہ مطمئن بلکہ ان پر شاق گزرتا ہے۔

ii۔ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ: یہ رسولؐ تمہاری بھلائی کے نہایت حریص ہیں۔ حریص و آرزو مند رہتے ہیں کہ تم مؤمن بن جاؤ، اللہ کی خوشنودی تمہیں حاصل رہے، جنت میں تمہاری جگہ بنے اور دنیا میں ہمیشہ سر بلند رہو۔ جاہل انسان اس سے دور بھاگتا ہے اور رسولؐ اسے نزدیک لانا چاہتے ہیں۔ گویا کہ رسولؐ کو اس سے کام ہے حالانکہ اس کو رسولؐ سے بہت کچھ مل سکتا تھا۔

iii۔ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ: مؤمنین کے لیے نہایت شفیق و مہربان ہیں۔ یہ خیال نہ گزرے کہ رسولؐ مؤمنین کو مشکلات اور مصائب میں ڈالتے ہیں ، ان پر مہربان نہیں ہیں کیونکہ مشکلات میں انسان کے کمالات نکھر کر سامنے آتے ہیں۔ مصائب سے انسان چٹان کی طرح مضبوط ہو جاتا ہے اور اس کے ایمان کی پختگی کی رسولؐ سے سند اور سعادت ابدی کی راہداری مل جاتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ اس امت پر اغیار کی بالادستی ہوتی ہے تو یقینا رسولؐ پر شاق گزرتا ہے۔

۲۔ دنیا کا کوئی سربراہ ایسا نہیں گزرا جس میں اپنی قوم و امت کے لیے اتنی مہر و شفقت موجود ہو۔


آیت 128