آیت 93
 

اِنَّمَا السَّبِیۡلُ عَلَی الَّذِیۡنَ یَسۡتَاۡذِنُوۡنَکَ وَ ہُمۡ اَغۡنِیَآءُ ۚ رَضُوۡا بِاَنۡ یَّکُوۡنُوۡا مَعَ الۡخَوَالِفِ ۙ وَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ فَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۹۳﴾

۹۳۔الزام تو بس ان لوگوں پر ہے جو دولت مند ہونے کے باوجود آپ سے درخواست کرتے ہیں (کہ جہاد سے معاف کیے جائیں)، انہوں نے گھر بیٹھنے والی عورتوں میں شامل رہنا پسند کیا اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی لہٰذا وہ نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّمَا السَّبِیۡلُ: الزام اور مؤاخذہ ان لوگوں پر عائد ہوتا ہے جو مال و ثروت کے اعتبار سے اور بدنی اعتبار سے بھی جہاد کرنے پر قادر ہیں۔ پھر بھی وہ عذریں تراشتے ہیں۔

۲۔ رَضُوۡا بِاَنۡ یَّکُوۡنُوۡا مَعَ الۡخَوَالِفِ: یہ عار و ننگ انہیں قبول ہے کہ گھر بیٹھنے والی عورتوں کے ساتھ بیٹھے رہیں۔

۳۔ وَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ: ان کے اپنے جرائم کی وجہ سے اللہ ان کو ان کے حال پر چھوڑتا ہے۔ جب ہدایت کے سرچشمہ سے ان کا رابطہ کٹ جاتا ہے تو پھر دلوں پر مہر لگ جاتی ہے۔

۴۔ فَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ: نتیجتاً اپنے نفع و نقصان کے علم کے بھی قابل نہیں رہتے۔


آیت 93