فتح کا حقیقی مفہوم


وَ اِنَّ جُنۡدَنَا لَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ﴿۱۷۳﴾

۱۷۳۔ اور یقینا ہمارا لشکر ہی غالب آ کر رہے گا۔

173۔غالب ہونے کا مطلب وہ نہیں جو وقتی نگاہ سے دیکھنے والے کو نظر آتا ہے کہ فرعون و نمرود کو جو بالادستی حاصل ہے وہ ابراہیم و موسیٰ علیہما السلام کو حاصل نہیں ہے۔ یزید کی وسیع حکومت قائم ہو جاتی ہے لیکن اس کے مقابلے میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور مدینے کے مہاجرین و انصار بے بس ہیں اور آج استعماری قوتوں کو بالادستی حاصل ہے اور حق کے ماننے والے تہی دست ہیں، بلکہ غالب آنے سے مراد یہ ہے کہ آج نمرود و فرعون کی طاقت خاک میں مل گئی، لیکن کرہ ارض پر ابراہیم و موسیٰ علیہما السلام زندہ ہیں۔ ابوجہل تاریخ کی تاریک تہوں میں دفن ہو گیا مگر عبد اللہ کے یتیم کا بول بالا ہے۔ یزید کا نام داخل دشنام ہے جبکہ حسین علیہ السلام کا نام فاتحین میں سرِفہرست ہے۔