ذوالنون ؑ


وَ ذَاالنُّوۡنِ اِذۡ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنۡ لَّنۡ نَّقۡدِرَ عَلَیۡہِ فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَنۡ لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۚۖ۸۷﴾

۸۷۔ اور ذوالنون کو بھی (اپنی رحمت سے نوازا) جب وہ غصے میں چل دیے اور خیال کرنے لگے کہ ہم ان پر سختی نہیں کریں گے، چنانچہ وہ اندھیروں میں پکارنے لگے : تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ہی زیادتی کرنے والوں میں سے ہوں۔

87۔ ذوالنون حضرت یونس علیہ السلام کا لقب ہے۔ یعنی مچھلی والے، وہ اپنی قوم کی نافرمانی کی وجہ سے قوم سے ناراض ہو کر چلے گئے۔ ان کو مچھلی نے نگل لیا۔ اللہ نے ان کو نجات دی۔ یہ نجات کوتاہی کے اعتراف اور تسبیح کی وجہ سے دے دی گئی۔ پھر تمام اہل ایمان کے لیے نوید سنائی کہ ان کو بھی اسی طرح غم سے نجات مل جایا کرے گی۔ اگر مومن، یونس علیہ السلام کی طرح صدق دل سے اللہ کو پکارے تو اللہ بھی اس کو اسی طرح نجات دے گا جس طرح یونس علیہ السلام کو نجات دی ہے۔