پریشانی کا علاج ذکر خدا


وَ اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ وَ اِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ اِلَّا عَلَی الۡخٰشِعِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾

۴۵۔اور صبر اور نماز کا سہارا لو اور یہ (نماز) بارگراں ہے، مگر خشوع رکھنے والوں پر نہیں۔

45۔ سورہ معارج میں فرمایا: بیشک انسان بے ہمت پیدا ہوا ہے۔ جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو جزع و فزع کرتا ہے لیکن جب آسودگی ملتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے، سوائے نماز گزاروں کے جو اپنی نماز پر ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔ (19 تا 23)۔ معلوم ہوا کہ گردش روزگار نمازی کی مضبوط اور آہنی شخصیت پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ نماز انسان کو اس لامحدود طاقت سے وابستہ کر دیتی ہے جو تمام طاقتوں کی سرچشمہ ہے۔ انسان نمازی بن جانے کے بعد چٹان کی طرح مضبوط اور سمندر کی طرح بیکراں ہو جاتا ہے۔ اِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ یعنی ذوق بندگی نہ رکھنے والوں پر نماز بار گراں ہے، جب کہ خشوع کرنے والے نماز سے جو لذت اور سکون حاصل کرتے ہیں وہ کسی اور چیز سے حاصل نہیں کر سکتے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے: کان علی اذا ھالہ امر فزع قام الی الصلوۃ ثم تلا ھذہ الایۃ حضرت علی علیہ السلام کو جب کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو نماز پڑھ لیتے تھے۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی۔

دوسری روایت میں امام علیہ السلام نے فرمایا: صبر سے مراد روزہ ہے۔ جب کسی آدمی پر برا وقت آجائے تو وہ روزہ رکھ لے۔