سرکشی کی سزا


وَ قَضَیۡنَاۤ اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ فِی الۡکِتٰبِ لَتُفۡسِدُنَّ فِی الۡاَرۡضِ مَرَّتَیۡنِ وَ لَتَعۡلُنَّ عُلُوًّا کَبِیۡرًا﴿۴﴾

۴۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں آگاہ کر دیا تھا کہ تم زمین میں دو مرتبہ ضرور فساد برپا کرو گے اور ضرور بڑی طغیانی دکھاؤ گے۔

4۔ قرآن کے اس بیان کی تصدیق توریت و انجیل کی متعدد تنبیہات سے ہوتی ہے جن میں بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ تمہاری بدکاری اور فسق و فجور کی پاداش میں تمہارے شہر ویران کر دیے جائیں گے اور تمہاری لاشیں پرندوں اور درندوں کی خوراک ہوں گی۔

فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ اُوۡلٰىہُمَا بَعَثۡنَا عَلَیۡکُمۡ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیۡ بَاۡسٍ شَدِیۡدٍ فَجَاسُوۡا خِلٰلَ الدِّیَارِ ؕ وَ کَانَ وَعۡدًا مَّفۡعُوۡلًا﴿۵﴾

۵۔ پس جب دونوں میں سے پہلے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے اپنے زبردست طاقتور جنگجو بندوں کو تم پر مسلط کیا پھر وہ گھر گھر گھس گئے اور یہ پورا ہونے والا وعدہ تھا۔

5۔ یہ طاقتور جنگجو کون لوگ تھے؟ اس میں بہت اختلاف ہے۔ ممکن ہے اس سے مراد بابل کا بادشاہ بخت نصر ہو جس نے یروشلم اور ہیکل سلیمانی تک کو زمین کے برابر کر دیا تھا۔