یہودیوں کو عذاب کی وعید


وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکَ لَیَبۡعَثَنَّ عَلَیۡہِمۡ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ مَنۡ یَّسُوۡمُہُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ ؕ اِنَّ رَبَّکَ لَسَرِیۡعُ الۡعِقَابِ ۚۖ وَ اِنَّہٗ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۶۷﴾

۱۶۷۔اور (یاد کریں) جب آپ کے رب نے اعلان کیا کہ وہ ان (یہودیوں) پر قیامت تک ایسے لوگوں کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو انہیں بدترین عذاب دیں گے آپ کا رب یقینا جلد سزا دینے والا ہے اور بلا شبہ وہ غفور، رحیم بھی ہے۔

167۔ سیاق آیت وَ اِذۡ تَاَذَّنَ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودیوں کو یہ تنبیہ قدیم زمانے سے کی جا رہی تھی۔ چنانچہ توریت میں آیا ہے کہ تم اپنے دشمنوں کے سامنے قتل کیے جاؤ گے اور جو لوگ تمہارے ساتھ کینہ رکھتے ہیں تم پر حکومت کریں گے۔

قرآن میں یہی تنبیہ متعدد مقامات پر مذکور ہے۔ سورہ بنی اسرائیل آیت 8 میں اس تنبیہ کے بعد فرمایا: عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یَّرۡحَمَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ عُدۡتُّمۡ عُدۡنَا ۔ ہو سکتا ہے تمہارا رب تم پر رحم کرے اور اگر تم نے پھر وہی حرکت کی تو ہم بھی وہی سلوک کریں گے۔