قوم ثمود


وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلٰی ثَمُوۡدَ اَخَاہُمۡ صٰلِحًا اَنِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ فَاِذَا ہُمۡ فَرِیۡقٰنِ یَخۡتَصِمُوۡنَ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور ہم نے (قوم) ثمود کی طرف ان کی برادری کے صالح کو (یہ پیغام دے کر) بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو تو وہ دو فریق بن کر جھگڑنے لگے۔

45۔ حضرت صالح علیہ السلام کی دعوت کے نتیجے میں دو فریق بن گئے۔ ایک ایمان لانے والوں کا، دوسرا انکار کرنے والوں کا۔ جیسا کہ دعوت حق کے نتیجے میں حق و باطل کا ہمیشہ آمنا سامنا ہوتا رہا ہے، چنانچہ مکہ میں یہی کچھ ہو رہا تھا۔