دین کا مقصد اختلافات کا خاتمہ


وَ مَا کَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخۡتَلَفُوۡا ؕ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّکَ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ فِیۡمَا فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور سب انسان ایک ہی امت تھے پھر اختلاف رونما ہوا اور اگر آپ کا رب پہلے طے نہ کر چکا ہوتا تو ان کے درمیان اس بات کا فیصلہ کر دیا جاتا جس میں یہ اختلاف کرتے ہیں۔

19۔ علامہ طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ اس جگہ فرماتے ہیں: لوگوں کے درمیان دو قسم کے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ دنیاوی معاملات کے اختلاف کو اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے ذریعے ختم کیا۔ دوسرا اختلاف خود دین کے بارے میں ہے۔ یہ طبعی اختلاف نہیں بلکہ مفادات کا اختلاف ہے۔ یہاں ہدایت اور ضلالت کی دو راہیں جدا ہو جاتی ہیں۔ یہاں اللہ تعالیٰ عجلت سے کام نہیں لیتا بلکہ ایک وقت تک انہیں مہلت دیتا ہے۔