آیت 19
 

وَ مَا کَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخۡتَلَفُوۡا ؕ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّکَ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ فِیۡمَا فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور سب انسان ایک ہی امت تھے پھر اختلاف رونما ہوا اور اگر آپ کا رب پہلے طے نہ کر چکا ہوتا تو ان کے درمیان اس بات کا فیصلہ کر دیا جاتا جس میں یہ اختلاف کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَا کَانَ النَّاسُ: اس آیت کے ذیل میں المیزان میں آیا ہے:

لوگوں کے درمیان دو قسم کے اختلافات ہیں۔ ایک اختلاف زندگی کے معاملات کے بارے میں رونما ہوتا ہے اور دعوے داریوں میں لوگ اختلاف کرتے ہیں۔ کچھ مدعی اور کچھ مدعا علیہ بنتے ہیں۔ کچھ ظالم اور کچھ مظلوم بنتے ہیں۔ کچھ تجاوز کار اورکچھ تجاوز سے متاثر ہوتے ہیں۔ کچھ دوسرے کا حق حاصل کرتے ہیں ، کچھ کا حق ضائع ہوتا ہے۔ اس اختلاف کو اللہ نے دین اور انبیاء کے ذریعے اور آسمانی کتب نازل کرکے رفع کیا۔ دوسرا اختلاف خود دین کے بارے میں ہے۔ یہ اختلاف علم حاصل ہونے کے بعداہل علم نے بغاوت اور سرکشی کی وجہ سے کیا ہے۔ یہ طبعی نہیں ہے۔ اس دوسرے اختلاف سے ہدایت اور ضلالت کے دو راستے وجود میں آگئے۔

۲۔ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ: اگر گمراہ لوگوں کو مہلت دینے کا ایک اٹل فیصلہ نہ ہو چکا ہوتا تو ان کا فیصلہ ہو چکا ہوتا مگر اللہ ایک مدت تک ان کو مہلت دیتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ امت واحدہ میں ’’ اختلاف ‘‘ رحمت نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا اختلاف امتی رحمۃ کی حدیث اس آیت اور دیگر متعدد آیات سے متصادم ہے مگر یہ کہ اختلاف سے رفت و آمد مراد لیا جائے۔


آیت 19