پہلی وحی پر حضرت موسیٰ (ع) سے موازنہ


اِنَّنِیۡۤ اَنَا اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعۡبُدۡنِیۡ ۙ وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکۡرِیۡ﴿۱۴﴾

۱۴۔ میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس صرف میری بندگی کرو اور میری یاد کے لیے نماز قائم کریں۔

14۔ ابتدائے وحی میں اللہ نے تاکیدی لفظوں میں فرمایا: میں ہی اللہ ہوں۔ تاکہ موسیٰ علیہ السلام وحی وصول کرنے کے لیے یقین کے مرحلے میں آ جائیں۔

جبکہ رسالتمآب ﷺ پر وحی کی ابتدا ہوئی تو اِنَّنِیۡۤ اَنَا اللّٰہُ کہنے کی ضرورت پیش نہیں آئی اور اِقْرَاْ کا حکم براہ راست وصول فرمایا۔ آخری جملے میں فرمایا نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔ اللہ کی یاد سے غافل نہ رہنے کا بہترین ذریعہ نماز ہے۔