آیت 14
 

اِنَّنِیۡۤ اَنَا اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعۡبُدۡنِیۡ ۙ وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکۡرِیۡ﴿۱۴﴾

۱۴۔ میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس صرف میری بندگی کرو اور میری یاد کے لیے نماز قائم کریں۔

تفسیر آیات

اصل وحی کا آغاز یا بار رسالت کی ابتدا توحید سے ہوتی ہے: لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنَا ۔۔۔ جو تمام انبیا کی رسالت کی بنیاد ہے۔

وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکۡرِیۡ: میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔ یہ عبادت کا سب سے اعلیٰ مرتبہ ہے کہ نماز نہ برائے ثواب پڑھی جائے، نہ برائے نجات از عذاب پڑھی جائے بلکہ صرف برائے خدا پڑھی جائے چونکہ کمال کے سامنے جھکنا خود ایک کمال ہے۔ اگرچہ برائے ثواب یا برائے خوف عذاب پڑھی جانے والی نماز بھی درست ہے۔ چنانچہ فرمایا:

ؕاِنَّہُمۡ کَانُوۡا یُسٰرِعُوۡنَ فِی الۡخَیۡرٰتِ وَ یَدۡعُوۡنَنَا رَغَبًا وَّ رَہَبًا ؕوَ کَانُوۡا لَنَا خٰشِعِیۡنَ (۲۱ انبیاء: ۹۰)

یہ لوگ کارہائے خیر میں سبقت کرتے تھے اور شوق و خوف (دونوں حالتوں) میں ہمیں پکارتے تھے اور ہمارے لیے خشوع کرنے والے تھے۔

اہم نکات

۱۔ سب سے اعلیٰ مرتبے کی عبادت اللہ کی کبریائی کا درک کرنا اور پھر سجدہ ریز ہونا ہے۔


آیت 14