علم رسولؐ تابع مشیت الٰہی ہے


وَ لَئِنۡ شِئۡنَا لَنَذۡہَبَنَّ بِالَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَکَ بِہٖ عَلَیۡنَا وَکِیۡلًا ﴿ۙ۸۶﴾

۸۶۔ اور اگر ہم چاہیں تو ہم نے جو کچھ آپ کی طرف وحی کی ہے وہ سب سلب کر لیں، پھر آپ کو ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہیں ملے گا۔

86۔ ربط کلام اس طرح ہو سکتا ہے کہ تمہیں تو بہت کم علم دیا گیا ہے اور اے رسول ﷺ آپ کو وحی کے ذریعے جو کچھ دیا گیا ہے اس پر بھی آپ ﷺ کی گرفت نہیں ہے۔ ہم اگر چاہیں تو جو کچھ آپ ﷺ کو وحی کے ذریعے علم دیا گیا ہے وہ سب سلب کر سکتے ہیں اور اگر ہم سلب کرنے پر آئیں تو ہمارے مقابلے میں کوئی حمائتی نہیں ملے گا کہ سلب کرنے نہ دے۔ اِلَّا رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ صرف آپ کے پروردگار کی رحمت ہے جو اس جگہ آپ کے کام آ سکتی ہے۔ عملًا نہ اللہ اس علم کو آپ ﷺ سے سلب کرے گا، نہ آپ ﷺ کو رحمت رب کے سوا کسی اور حمایتی کی ضرورت ہے۔

اِنَّ فَضۡلَہٗ کَانَ عَلَیۡکَ کَبِیۡرًا : آپ ﷺ پر یقینا اللہ کا بڑا فضل ہے جس پر اللہ کا بڑا فضل ہے، اس سے یہ فضل سلب نہیں ہو سکتا۔