مخالفت رسولؐ حبط اعمال کا باعث ہے


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو۔

33۔ آیت کا اطلاق اگرچہ ہر اطاعت کو شامل ہے کہ رسول اللہ کسی شخص کو کوئی حکم دیں اور وہ نہ مانے تو اس کے اعمال حبط ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ سورہ الحجرات میں فرمایا: اے ایمان والو! اپنی آواز نبی کی آواز سے اونچی نہ کرو اور نبی کے ساتھ اونچی آواز میں بات نہ کرو، جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اونچی آواز میں بات کرتے ہو، کہیں تمہارے اعمال حبط ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔ تاہم اس جگہ جہاد کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اگر اللہ اور رسول ﷺ کا حکم جہاد نہ مانو گے تو دیگر اعمال ضائع ہو جائیں گے۔