آیت 33
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو۔

تفسیر آیات

اس آیت کی دو تشریحات ہو سکتی ہیں: ایک یہ کہ یہ آیت حیات رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مربوط ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی شخص معین کو کوئی حکم دیں اور وہ نہ مانے تو اس کے اعمال حبط ہو جاتے ہیں۔ جیساکہ سورہ حجرات آیت ۲میں فرمایا:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَرۡفَعُوۡۤا اَصۡوَاتَکُمۡ فَوۡقَ صَوۡتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجۡہَرُوۡا لَہٗ بِالۡقَوۡلِ کَجَہۡرِ بَعۡضِکُمۡ لِبَعۡضٍ اَنۡ تَحۡبَطَ اَعۡمَالُکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَ

اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نبی کے ساتھ اونچی آواز سے بات نہ کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے اونچی آواز میں بات کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال حبط ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔

چنانچہ سیاق آیت حکم جہاد کے بارے میں ہے تاہم اطلاق آیت میں خدا و رسول کا ہر حکم شامل ہے کہ تعیینی طور پر یعنی کسی شخص کو معین کر کے حکم صادر فرمائیں اور وہ نہ مانے تو اس کے اعمال حبط ہو جائیں گے۔ واضح رہے تعیینی طور پر نہ ہو، ایک کلی حکم ہو جو کسی بھی مکلف پر تطبیق ہوتا ہو، وہ اس پر عمل نہیں کرتا تو اس کے اعمال حبط نہیں ہوں گے بلکہ صرف اسی حکم کی نافرمانی کا گناہ ہو گا۔

دوسری تشریح یہ ہو سکتی ہے: کسی عمل کو اس طرح بجا نہ لائے جس طرح خدا و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ہے تو عمل حبط ہو جائے گا جسے فقہی تعبیر میں باطل کہتے ہیں۔

البتہ بعض نافرمانیاں ایسی بھی ہیں جن سے اعمال حبط ہو جاتے ہیں۔ جیسے ریاکاری، صدقہ دینے کے بعد جتانے اور اذیت دینے سے عمل باطل ہو جاتا ہے۔

لہٰذا اگر ہم آیت کی تخصیص حکم جہاد کے بارے میں کرتے ہیں تو ان لوگوں کے اعمال حبط ہو جاتے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاد کے لیے روانہ کیا تھا اور وہ نافرمانی کر کے نہ گئے ہوں یا راستے سے واپس آ گئے ہوں۔

اگر حکم تعیینی مراد لیتے ہیں تو اس کے اعمال حبط ہو جائیں گے جسے سول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلایا ہو اور وہ نہ آیا ہو۔ نہ آنے کی وجہ کھانا کھانا ہو یا کوئی اورہو۔

اہم نکات

۱۔ خدا اور رسول کا حکم نہ ماننے سے ایمان چلا جاتا ہے۔ ایمان کے جانے کی صورت میں تمام اعمال حبط ہو جاتے ہیں۔


آیت 33