کفار کا تعاقب


فَانۡقَلَبُوۡا بِنِعۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَضۡلٍ لَّمۡ یَمۡسَسۡہُمۡ سُوۡٓءٌ ۙ وَّ اتَّبَعُوۡا رِضۡوَانَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ ذُوۡ فَضۡلٍ عَظِیۡمٍ﴿۱۷۴﴾

۱۷۴۔ چنانچہ وہ اللہ کی عطا کردہ نعمت اور فضل کے ساتھ پلٹ کر آئے، انہیں کسی قسم کی تکلیف بھی نہیں ہوئی اور وہ اللہ کی خوشنودی کے تابع رہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

174۔ اس خیال سے کہ جنگِ احد سے واپس جاتے ہوئے مشرکین دوبارہ مدینے پر حملہ نہ کر دیں، رسول اللہ ﷺ نے جنگِ احد کے دوسرے دن مسلمانوں کو کفار کے تعاقب کا حکم دیا۔ چنانچہ حمراء الاسد نامی جگہ تک جو مدینے سے آٹھ میل کے فاصلے پر ہے تعاقب کیا گیا لیکن دشمن کا سامنا نہ ہوا اور مسلمان عافیت کے ساتھ واپس آ گئے۔ دشمن کا خوف کرنے کی بجائے اللہ کی نافرمانی کی وجہ سے پیش آنے والے برے نتائج کا خوف کرو جیسا کہ احد کے تجربے سے ظاہر ہوا۔