ہجرت کا حکم


قُلۡ یٰعِبَادِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃٌ ؕ وَ اَرۡضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ ؕ اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَہُمۡ بِغَیۡرِ حِسَابٍ﴿۱۰﴾

۱۰۔ کہدیجئے: اے میرے مومن بندو!اپنے رب سے ڈرو، جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لیے بھلائی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے، یقینا بے شمار ثواب تو صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا۔

10۔ تقویٰ کے نتائج و آثار کا ذکر ہے: جو لوگ اس دنیا میں نیکی بجا لائیں گے ان کے لیے حسنۃ ہے یعنی نیکی کا بدلہ نیکی ہے، دنیا و آخرت دونوں کی بھلائی۔ حسنۃ کے اطلاق کے اعتبار سے وَ اَرۡضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ کوئی سرزمین نیکی اختیار کرنے کے لیے مساعد نہیں ہے تو ہجرت کرو اور صبر کی طاقت سے استفادہ کرو۔ یعنی اگر انسان ایک جگہ اللہ کی بندگی نہیں کر سکتا تو دوسری جگہ جائے جہاں بندگی کر سکتا ہے۔