آیت 10
 

قُلۡ یٰعِبَادِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃٌ ؕ وَ اَرۡضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ ؕ اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَہُمۡ بِغَیۡرِ حِسَابٍ﴿۱۰﴾

۱۰۔ کہدیجئے: اے میرے مومن بندو!اپنے رب سے ڈرو، جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لیے بھلائی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے، یقینا بے شمار ثواب تو صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ اتَّقُوۡا رَبَّکُمۡ: اے اہل ایمان! اپنے رب کے عذاب سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ اگلے جملے میں اس تقویٰ کے نتائج و آثار بیان فرمائے:

۲۔ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا: جو لوگ اس دنیا میں نیکی انجام دیتے ہیں ان کے لیے حسنہ یعنی نیکی کا ثواب ہے۔ چونکہ لفظ میں آخرت کا ذکر نہیں ہے لہٰذا دنیا و آخرت دونوں شامل ہیں۔ اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ تقویٰ کے اثرات و نتائج دنیا و آخرت دونوں کے لیے بہتر ہیں۔

۳۔ وَ اَرۡضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ: اگر تقویٰ اختیار کرنے کے لیے ہجرت کرنا، وطن چھوڑنا پڑے تو اللہ کی سرزمین وسیع ہے۔ مؤمن کو تقویٰ کے لیے ضرورت پڑنے پر ہجرت کرنی چاہیے۔

۴۔ اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوۡنَ: ترک وطن کے سلسلے میں جو مشکلات اُٹھانی پڑتی ہیں، ان پر صبر کرتا ہے۔ اللہ انہیں پورا ثواب عنایت فرمائے گا۔

نہج البلاغہ میں آیا ہے:

فَاِنَّ التَّقْوی فِی الْیَوْمِ الْحِرْزُ وَ الْجُنَّۃُ وَ فِی غَدٍ الطَّرِیقُ اِلَی الْجَنَّۃِ۔۔۔۔ (نہج البلاغہ خ ۱۸۹ )

تقویٰ آج (دنیا میں) پناہ و سپر ہے اور کل جنت کی راہ ہے۔

اہم نکات

۱۔ تقویٰ میں خیر الدنیا و الآخرۃ ہے۔


آیت 10