دعوت ذوالعشیرہ


وَ اَنۡذِرۡ عَشِیۡرَتَکَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ﴿۲۱۴﴾ۙ

۲۱۴۔ اور اپنے قریب ترین رشتے داروں کو تنبیہ کیجیے۔

214۔ متعدد راویوں نے یہ واقعہ خود حضرت علی علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے قبیلے کے عزیزوں سے فرمایا: اے اولاد عبد المطلب ! قسم بخدا میں نہیں جانتا کہ عربوں میں سے کسی نے اس چیزسے کوئی بہتر چیز پیش کی ہو جو میں پیش کر رہا ہوں۔ میں دنیا و آخرت دونوں کی بہتری پیش کر رہا ہوں۔ اللہ نے مجھے یہی حکم دیا ہے کہ میں تمہیں دعوت دوں۔ تم میں سے کون ہے جو اس معاملہ میں میرا ساتھ دے؟ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا: ”میں آپ کا ساتھ دوں گا۔“ حالانکہ میں عمر میں سب سے چھوٹا تھا اس وقت لوگ ہنستے ہوئے چلے گئے۔ (الدرالمنثور) بعض روایات میں آیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: اے علی! تو میرا وارث، میرا وزیر اور میرے بعد میرا خلیفہ ہے۔ (معالم التنزیل 4: 278۔ تفسیر طبری 19: 74۔ السنن الکبری 9: 7۔ سنن نسائی 6: 248۔ مختلف الفاظ کے ساتھ تفسیر مظہری 8: 370)