فعل رسولؐ، فعل خدا ہے


فَلَمۡ تَقۡتُلُوۡہُمۡ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ قَتَلَہُمۡ ۪ وَ مَا رَمَیۡتَ اِذۡ رَمَیۡتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ رَمٰی ۚ وَ لِیُبۡلِیَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ مِنۡہُ بَلَآءً حَسَنًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔پس انہیں تم نے قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے انہیں قتل کیا اور (اے رسول) جب آپ کنکریاں پھینک رہے تھے اس وقت آپ نے نہیں بلکہ اللہ نے کنکریاں پھینکی تھیں تاکہ اپنی طرف سے مومنوں کو بہتر آزمائش سے گزارے بے شک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔

17۔ایک بے سہارا چھوٹا سا لشکر بڑی طاقت کو ذلت آمیز شکست دے۔ یہ تمہاری قوتِ بازو کی بدولت نہیں بلکہ اللہ کی مدد کی بدولت ہے۔

وَ مَا رَمَیۡتَ اِذۡ رَمَیۡتَ : رسول کریم ﷺ نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: ناولنی کفا من حصی فناولہ ۔ (بحار الانوار 19: 324) مجھے مٹھی بھر کنکریاں دے دو، سو علی علیہ السلام نے دے دیں۔ رسول کریم ﷺ نے شاھت الوجوہ کہ کر دشمن کی طرف پھینکیں تو سب کی آنکھوں میں ریزے بھر گئے۔ اس طرح عمل رسول ﷺ عمل خدا قرار پاتا ہے۔