آپ پر وحی کی کیفیت


فَلَمَّاۤ اَتٰىہَا نُوۡدِیَ مِنۡ شَاطِیَٴ الۡوَادِ الۡاَیۡمَنِ فِی الۡبُقۡعَۃِ الۡمُبٰرَکَۃِ مِنَ الشَّجَرَۃِ اَنۡ یّٰمُوۡسٰۤی اِنِّیۡۤ اَنَا اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ پھر جب موسیٰ وہاں پہنچے تو وادی کے دائیں کنارے سے ایک مبارک مقام میں درخت سے ندا آئی: اے موسیٰ! میں ہی عالمین کا رب اللہ ہوں۔

30۔ اس سے بابرکت مقام کیا ہو سکتا ہے جس مقام کو اللہ نے اپنے کلام کے لیے منتخب کیا، اسی وجہ سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو یہاں جوتے اتار کر آنے کا حکم ہوا۔

یہ درخت جس سے حضرت موسیٰ نے اللہ کا کلام سنا اللہ اور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان ایک حجاب تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں سے تین طریقوں سے کلام کرتا ہے: وحی، پس حجاب، پیام رساں کے ذریعے۔ ان تین قسموں میں سے یہ درخت حجاب بن سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کی ابتدا اِنِّیۡۤ اَنَا اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ میں ہی عالمین کا رب ہوں سے کی کہ اس سارے جہاں میں ایک ہی رب ہے۔ ایک ہی مالک، ایک ہی معبود ہے۔