آپ کی نبوت کا زمانہ


وَ اِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰۤی اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَنۡتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ﴿۵۱﴾

۵۱۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو ) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا تھا پھر اس کے بعد تم نے گوسالہ کو (بغرض پرستش) اختیار کیا اور تم ظالم بن گئے۔

51۔ موسیٰ بن عمران علیہ السلام سلسلۂ بنی اسرائیل کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ ماہرین آثار قدیمہ اور مؤرخین کے اندازے کے مطابق آپ علیہ السلام کا زمانہ پندرھویں اور سولہویں صدی قبل مسیح کا تھا۔ آپ علیہ السلام کو بار شریعت اٹھانے اور اس منصب جلیلہ کے لیے آمادہ کرنے کی خاطر اللہ تعالیٰ نے چالیس دن تک کوہ طور پر ٹھہرایا۔ یہ مدت پہلے تیس دن کی تھی جو بعد میں بڑھا کر چالیس دن کر دی گئی۔ واضح رہے کہ حالات اور تقاضوں کے بدلنے سے اللہ کا تکوینی ارادہ بدلے تو اسے بداء اور جب ایسے حالات میں اللہ کا تشریعی حکم بدلے تو اسے نسخ کہا جاتا ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کی غیبت کے چند روز بعد ہی آپ علیہ السلام کی امت کی اکثریت نے گوسالہ پرستی پر اجماع قائم کیا، جبکہ حجت خدا حضرت ہارون علیہ السلام ان کے درمیان موجود تھے۔