قبطی کا قتل


فَلَمَّاۤ اَنۡ اَرَادَ اَنۡ یَّبۡطِشَ بِالَّذِیۡ ہُوَ عَدُوٌّ لَّہُمَا ۙ قَالَ یٰمُوۡسٰۤی اَتُرِیۡدُ اَنۡ تَقۡتُلَنِیۡ کَمَا قَتَلۡتَ نَفۡسًۢا بِالۡاَمۡسِ ٭ۖ اِنۡ تُرِیۡدُ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ جَبَّارًا فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا تُرِیۡدُ اَنۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ جب موسیٰ نے اس شخص پر ہاتھ ڈالنا چاہا جو ان دونوں کا دشمن تھا تو اس نے کہا: اے موسیٰ! کیا تم مجھے بھی اسی طرح قتل کر دینا چاہتے ہو جس طرح کل تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا؟ کیا تم زمین میں جابر بننا چاہتے ہو اور اصلاح کرنا نہیں چاہتے؟

19۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ روز کے قتل کی خبر شہر میں پھیل گئی تھی اور یہ پکارنے والا اسرائیلی نہیں ہو سکتا، کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اسرائیلی پر نہیں قبطی پر حملہ کرنا چاہتے تھے اور قبطی ہی عَدُوٌّ لَّہُمَا یعنی ان دونوں (موسیٰ اور اسرائیلی) کا دشمن تھا۔ اسرائیلی دونوں کا دشمن نہیں تھا وہ صرف قبطی کا دشمن تھا۔

وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ یَسۡعٰی ۫ قَالَ یٰمُوۡسٰۤی اِنَّ الۡمَلَاَ یَاۡتَمِرُوۡنَ بِکَ لِیَقۡتُلُوۡکَ فَاخۡرُجۡ اِنِّیۡ لَکَ مِنَ النّٰصِحِیۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا، کہنے لگا: اے موسیٰ ! دربار والے تیرے قتل کے مشورے کر رہے ہیں، پس (یہاں سے) نکل جا میں تیرے خیر خواہوں میں سے ہوں۔

20۔ فرعون کا قصر شہر کے کنارے واقع تھا۔ وہاں شاہی دربار میں یہ طے ہوا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کو اس قبطی کے قتل کے جرم میں قتل کیا جائے۔