جنات اور علم غیب


فَلَمَّا قَضَیۡنَا عَلَیۡہِ الۡمَوۡتَ مَا دَلَّہُمۡ عَلٰی مَوۡتِہٖۤ اِلَّا دَآبَّۃُ الۡاَرۡضِ تَاۡکُلُ مِنۡسَاَتَہٗ ۚ فَلَمَّا خَرَّ تَبَیَّنَتِ الۡجِنُّ اَنۡ لَّوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ الۡغَیۡبَ مَا لَبِثُوۡا فِی الۡعَذَابِ الۡمُہِیۡنِ ﴿ؕ۱۴﴾

۱۴۔ پھر جب ہم نے سلیمان کی موت کا فیصلہ کیا تو ان جنات کو سلیمان کی موت کی بات کسی نے نہ بتائی سوائے زمین پر چلنے والی (دیمک) کے جو ان کے عصا کو کھا رہی تھی، پھر جب سلیمان زمین پر گرے تو جنوں پر بات واضح ہو گئی کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کے اس عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔

14۔اس واقعے کو بیان کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ جنات غیب کا علم نہیں رکھتے جیسا کہ مشرکین مکہ کا عقیدہ تھا: وَ جَعَلُوۡا لِلّٰہِ شُرَکَآءَ الۡجِنَّ وَ خَلَقَہُمۡ ۔ (انعام: 100) اور انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک قرار دیا حالانکہ ان کو اللہ نے پیدا کیا ہے۔