اقدار کی حکومت


وَ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا ۙ اَیُّ الۡفَرِیۡقَیۡنِ خَیۡرٌ مَّقَامًا وَّ اَحۡسَنُ نَدِیًّا﴿۷۳﴾

۷۳۔ اور جب انہیں ہماری صریح آیات سنائی جاتی ہیں تو کفار اہل ایمان سے کہتے ہیں: دونوں فریقوں میں سے کون بہتر مقام پر (فائز) ہے اور کس کی محفلیں زیادہ بارونق ہیں؟

73۔ چشم ظاہر بین اور سطحی ذہن رکھنے والے مال و دولت اور جاہ و سلطنت کو حقائق کے لیے بنیاد بناتے ہیں۔ جب یہ دولت اور اقتدار والے تاریخ کا حصہ بنتے ہیں تو تاریخ کے نزدیک مادی قدروں کو اہمیت نہیں ملتی۔ آج تاریخ انسانیت پر ہارون علیہ السلام کی سلطنت ہے، قارون کی نہیں اور آج بلال حبشی کا صفحہ تاریخ تابناک ہے، ابوجہل کا نہیں۔