خواہش پرستی کے معنی اور نقصانات


اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ وَ اَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلۡمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمۡعِہٖ وَ قَلۡبِہٖ وَ جَعَلَ عَلٰی بَصَرِہٖ غِشٰوَۃً ؕ فَمَنۡ یَّہۡدِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ اللّٰہِ ؕ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ مجھے بتلاؤ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور اللہ نے (اپنے) علم کی بنیاد پر اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے؟ پس اللہ کے بعد اب اسے کون ہدایت دے گا؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟

23۔خواہش نفس کو معبود بنانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا کردار شریعت کی بجائے خواہشات کے تابع ہو اور جہاں شریعت اور خواہش میں تصادم ہو، وہاں اپنی خواہش کو مقدم کرے۔

وَ اَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلۡمٍ : اس جملے کا دوسرا ترجمہ یہ ہو سکتا ہے۔ اللہ نے (اس گمراہ کے) علم کی بنیاد پر اسے گمراہ کر دیا۔ چنانچہ وہ جان بوجھ کر اللہ کی جگہ اپنی خواہشات کی پرستش کرتا تھا۔

وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمۡعِہٖ اللہ کی طرف سے گمراہ کرنے، مہر لگانے کا کیا مطلب ہے؟ ہم نے مکرر اس بات کی وضاحت کی ہے: کوئی انسان جب قابل ہدایت نہیں ہوتا تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ جب ہدایت کا سرچشمہ اس سے ہاتھ اٹھا لے تو فَمَنۡ یَّہۡدِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ اللّٰہِ اللہ کے بعد اسے کون ہدایت دے گا۔