آیت 23
 

اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ وَ اَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلۡمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمۡعِہٖ وَ قَلۡبِہٖ وَ جَعَلَ عَلٰی بَصَرِہٖ غِشٰوَۃً ؕ فَمَنۡ یَّہۡدِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ اللّٰہِ ؕ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ مجھے بتلاؤ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور اللہ نے (اپنے) علم کی بنیاد پر اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے؟ پس اللہ کے بعد اب اسے کون ہدایت دے گا؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟

تفسیر آیات

۱۔ اَفَرَءَیۡتَ: کیا آپ نے اس تعجب آمیز شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہشات کو اپنے اللہ کی جگہ رکھا ہوا ہے۔ جہاں اپنے رب کی اطاعت کرنے چاہیے وہاں اپنی خواہشات کی اطاعت کرتا ہے۔ خواہشات کے مطالبات اور اللہ کی ہدایات میں اگر تصادم ہو جائے تو یہ شخص خواہشات کے مطالبات پورے کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ہدایت پس پشت ڈال دیتا ہے۔

لہٰذا معبود وہ ہے جس کی اطاعت کی جائے۔ چنانچہ شیطان کی اطاعت اس کی عبادت شمار کی گئی ہے:

اَلَمۡ اَعۡہَدۡ اِلَیۡکُمۡ یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اَنۡ لَّا تَعۡبُدُوا الشَّیۡطٰنَ ۚ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ (۳۶ یٰسٓ:۶۰)

اے اولاد آدم! کیا ہم نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی پرستش نہیں کرنا؟ بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

۲۔ وَاَضَلَّہُ اللہُ عَلٰي عِلْمٍ: اس خواہش پرست سے اللہ نے ہاتھ اٹھا لیا اور اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ اس صورت میں گمراہی میں جانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ ایسا اللہ نے اس پر حجت پوری کرنے اور آیندہ کے لیے اس کے ایمان نہ لانے پر اپنے علم کی بنیاد پر کیا ہے۔

چنانچہ قوم نوح کے بارے میں فرمایا:

وَ اُوۡحِیَ اِلٰی نُوۡحٍ اَنَّہٗ لَنۡ یُّؤۡمِنَ مِنۡ قَوۡمِکَ اِلَّا مَنۡ قَدۡ اٰمَنَ۔۔۔۔۔ (۱۱ ھود: ۳۶)

اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ جو لوگ ایمان لا چکے ہیں ان کے علاوہ آپ کی قوم میں سے ہرگز کوئی اور ایمان نہیں لائے گا۔

تو اللہ نے اس علم کی بنیاد پر قوم نوح کو غرق کر دیا۔

۳۔ وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمۡعِہٖ وَ قَلۡبِہٖ: جب مصدر ہدایت، اللہ اس ہواپرست سے ہاٹھ اٹھا لیتا ہے تو پھر حق آواز سننے کی صلاحیت سلب ہو جاتی ہے اور عقل سے بھی کام نہیں لے سکتا کیونکہ دل پر بھی مہر لگ جاتی ہے اور بینائی پر بھی پردہ پڑ جاتا ہے۔ یعنی ہدایت کے سارے راستہ بند ہو جاتے ہیں۔

۴۔ فَمَنۡ یَّہۡدِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ اللّٰہِ: جب ہدایت کے واحد سرچشمہ اللہ نے اس سے ہاتھ اٹھا لیا تو اللہ کے بعد کون ہے جو اسے ہدایت دے؟ آیت کے اس جملے سے یہ بات واضح ہو گئی کہ خَتَمَ (مہر لگائی) سے مراد ہدایت نہ دینا ہے۔


آیت 23