تکبر


وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ۚ اِنَّکَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ وَ لَنۡ تَبۡلُغَ الۡجِبَالَ طُوۡلًا﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور زمین پر اکڑ کر نہ چلو، بلاشبہ نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو نہ ہی بلندی کے لحاظ سے پہاڑوں تک پہنچ سکتے ہو۔

کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ سَیِّئُہٗ عِنۡدَ رَبِّکَ مَکۡرُوۡہًا﴿۳۸﴾

۳۸۔ ان سب کی برائی آپ کے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔

37۔38 تکبر کرنے والا عموماً اپنی چال میں اپنی بڑائی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ چنانچہ بردباری کا اظہار بھی چال کے ذریعے ہوتا ہے۔ نفسیاتی اعتبار سے تکبر انسان کی شخصیت میں احساس خلا کے تدارک کی ناکام کوشش ہے، جس طرح نیم خواندہ شخص اپنے علمی خلا کو القاب کے ذریعے پر کرنا چاہتا ہے۔ چونکہ تکبر کا تعلق دوسروں سے بھی ہے یعنی متکبر شخص دوسروں کو زیر اور اپنے آپ کو دوسروں سے اونچا دکھانا چاہتا ہے، اس لیے تکبر ایک ایسی بیماری ہے جس کے منفی اثرات معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔ لوگ تکبر کرنے والوں سے متنفر ہوتے ہیں جس سے باہمی مودت و محبت متاثر ہوتی ہے۔